عہد عثمانیہ کے معاشرے کی کچھ یادیں.
- قہوہ اور پانی
جب عثمانی ترکوں کے پاس کوئی مہمان آتا تو وہ اس کے سامنے قہوہ اور سادہ پانی پیش کرتے۔
اگر مہمان پانی کی طرف ہاتھ بڑھاتا وہ سمجھ جاتے کہ مہمان کو کھانے کی طلب ھے تو پھر وہ بہترین کھانے کا انتظام کرتے۔
اور اگر وہ قہوہ کی طرف ہاتھ بڑھاتا تو وہ جان لیتے کہ مہمان کو کھانے کی حاجت نہیں ھے۔
- گھر کے باھر پھول
اگر کسی گھر کے باہر پیلے رنگ کے پھول رکھے نظر آتے تو اس کا مطلب ھوتا کہ اس گھر میں مریض موجود ھے آپ اس مریض کی وجہ سے گھر کے باھر شور شرابہ نہ کریں اور عیادت کو آ سکتے ہیں۔
اور اگر گھر کے باھر سرخ پھول رکھتے ہوتے تو یہ اشارہ ھوتا کہ گھر میں بالغ لڑکی ہے لہذا گھر کے آس پاس بازاری جملے نہ بولے جائیں۔
اور اگر آپ پیغامِ نکاح لانا چاہتے ہیں تو خوش آمدید!
- ھتھوڑا
گھر کے باھر دو قسم کے ڈور بیل (گھنٹی نما) ہتھوڑے رکھے ھوتے۔
ایک بڑا ایک چھوٹا
اگر بڑا ھتھوڑا بجایا جاتا تو اشارہ ہوتا کہ گھر کے باھر مرد آیا ھے لہذا گھر کا مرد باھر جاتا تھا۔
اور اگر چھوٹا ھتھوڑا بجتا تو معلوم ہوتا کہ باھر خاتون موجود ھے۔ لہذا اس کے استقبال کے لئیے گھر کی خاتون دروازہ کھولتی تھی۔
- صدقہ
عثمانی ترکوں کے صدقہ دینے کا انداز بھی کمال تھا۔
ان کے مالدار لوگ سبزی فروش یا دوکانداروں کے پاس جا کر اپنے نام سے کھاتہ کھلوا لیتے تھے۔
اور جو بھی حاجت مند سبزی یا راشن لینے آتا تو دوکاندار اس سے پیسہ لیئے بغیر اناج و سبزی دے دیتا تھا یہ بتائے بغیر کہ اس کا پیسہ کون دے گا؟
کچھ وقت بعد وہ مالدار پیسہ ادا کر کے کھاتہ صاف کروا دیتا۔
- تریسٹھ سال
اگر کسی عثمانی ترک کی عمر تریسٹھ سال سے بڑھ جاتی اور اس سے کوئی پوچھتا کہ آپ کی عمر کیا ھے؟
تو وہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حیأ و ادب کرتے ھوئے یہ نہ کہتا کہ میری عمر تریسٹھ سال سے زیادہ ھو گئی ھے۔ بلکہ یہ کہتا۔
بیٹا! ھم حد سے آگے بڑھ چکے ہیں۔
اللہ! اللہ! کیسا ادب کیسا عشق تھا ان لوگوں کا؟