مارکوس کی اقتدار میں واپسی فلپائن کے لیے کیا معنی رکھتی ہے۔
تاریخ ایک بار پھر خود کو دہرانے کے لئے تیار، 36سال پہلے ظلم و بربریت کا الزام لگا کر جس خاندان کو اقتدار سے بے دخل کیا گیا، اب ایک بار پھر صدارتی محل مالاکانگ واپس جانے کے لیے تیار ہے۔
فلپائن میں ان لوگوں کے لیے ایک حیرت انگیز دھچکا ہے جنہوں نے مارکوس کے دور میں ہونے والی زیادتیوں کے لیے احتسابی مہم چلائی تھی۔ مارکوس کے خاندان نے ان الزامات کے لئے کبھی معافی نہیں مانگی اور نہ ہی قومی خزانے سے چوری سے چوری شدہ خزانہ واپس کیا۔
فرڈیننڈ مارکوس نے یہ سب کیسے کر دکھایا اور فلپائن کی 110 ملین عوام کا اعتماد دوبارہ کیسےبحال کیا؟
1986 میں عوام نے شدید غم اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے مارکوس کو حکومت چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا، یہاں تک کہ مارکوس اور اس کے خاندان کو ملک تک چھوڑنا پڑ گیا۔
لیکن محض پانچ سال کی جلاوطنی کے بعد، خاندان ملک واپس آیا – اور فوری طور پر سیاسی سرگرمیاں شروع کر دیں۔
فرنینڈ مارکوس 23 سال کی عمر سے پارٹی کی باگ دوڑ سنبھالے ہوئے ہیں، اور صدارت حاصل کرنے کے لئے کوشاں تھے، یقیناً یہ ان کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے۔
ان کے خاندان کے باقی ماندہ افراد جیسے کے ان کی والدہ امیلڈہ ، اور ہمشیرہ بھی سیاست میں کافی سرگرم ہیں، جبکہ ان کی والدہ امیلڈہ نے تو 1992 میں جلاوطنی سے واپسی کے محض ایک سال بعد صدارتی الیکشن میں حصہ لیا تھا