تعلیم

دو روزہ قومی کانفرنس: مسلح تصادم میں شہریوں کا تحفظ : اسلامی نقطہ نظر اور عدلیہ کا کردار

دو روزہ قومی کانفرنس: مسلح تصادم میں شہریوں کا تحفظ : اسلامی نقطہ نظر اور عدلیہ کا کردار

زیر نگرانی آئی سی آر سی و فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد

20۔21 نومبر 2024ء اسلام آباد

کارگزاری رپورٹ: اسد اللہ خان پشاوری

پہلا سیشن

بدھ 20 نومبر ۲۰۲۴ء کو کانفرنس کا افتتاح ہوا،اسد اللہ خان کی تلاوت قرآن کے بعد جناب حیات علی شاہ صاحب (ڈائریکٹر جنرل فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی) اور نیکولالمبرٹ سربراہ آئی سی آر سی اسلام آباد نے افتتاحی کلمات پیش کیے، جناب حیات علی شاہ صاحب نے فرمایا کہ ہم نے جنگ کو اپنی خواہشات کے تابع بنایا ہے، سارا مسئلہ اس سے پیدا ہوا ہے، اگر ہم بقول ابراہیم علیہ السلام ان صلاتی ونسکی ومحیایی ومماتی للہ رب العالمین، جنگ کو بھی اللہ تعالی کی رضا کے لیے بنائیں تو یہ مسائل ہی پیدا نہ ہوں۔
اس کے بعد پہلا سیشن بعنوان "جنگ کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات "شروع ہوا، یہ سیشن علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی صاحب (چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان) چیئر کر رہے تھے، سب سے پہلے ڈاکٹر ضیاء اللہ رحمانی صاحب (ریجنل ایڈوائزر برائے اسلامی قانون آئی سی آرسی اسلام آباد)نے "جنگ کے دوران شہریوں کا تحفظ: بین الاقوامی قانون انسانیت اور آئی سی آر سی کا کردار” کے موضوع پر اپنے مقالہ کا خلاصہ پیش کیا، انہوں نے ابتدا میں یہ بتایا کہ آئی سی آر سی اس موضوع میں اس لیے انٹرسٹڈ ہےتاکہ بین الاقوامی قانون انسانیت پر عمل ہو جائے، ان قوانین کی ہر طرح ترویج واشاعت ہو اور یہ باور کرایا جائے کہ یہ صرف مغربی قانون نہیں بلکہ تمام ادیان میں اس کو تسلیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے مقالہ میں بتایا کہ جنگ میں سویلین کا نقصان نہ کیا جائے اور جس کے بارے میں یہ شک ہو کہ وہ سویلین ہے یا مقاتل اس میں بھی عدم قتل کی جانب کو ترجیح دی جائے، جیسے ہم ح inدود میں کہتے ہیں کہ الحدود تندرء بالشبہات۔ اور انہوں نے مکرر یہ وضاحت کی جہاں تک ان قوانین کی نفاذ کی بات ہے تو یہ ریاستوں کا کام ہے، آئی سی آر سی کا کام نہیں ہے۔
اس کے بعد مولانا سید حبیب اللہ شاہ حقانی صاحب (نائب مدیر الحق جامعہ دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک)نے "اسلام میں انسانیت اور انسانی وقار کا تصور، ایک تعارف” کے موضوع پر اور مولانا ڈاکٹر کلیم اللہ داود صاحب (لیکچرار، اسلامک اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ)نے "نبی کریم ﷺ کی جنگی ہدایات اور اخلاقیات: انسانی حقوق کا بہترین نمونہ” کے موضوع پراور مولانا ڈاکٹر محمد رفیق شنواری صاحب (اسسٹنٹ پروفیسر شفاء تعمیر ملت یونیورسٹی اسلام آباد) نے "ثقافتی ورثے کا تحفظ: بین الاقوامی قوانین اور اسلامی قانون کی روشنی میں” کے موضوع پر، جبکہ جناب سید ندیم فرحت صاحب (ریسرچ فیلو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد) نے "حالات امن وجنگ میں ثقافتی حقوق کی اہمیت وتحفظ ” کے موضوع پر اپنے مقالہ کا اختصار پیش کیا، موخر الذکر دونوں مقالے مجھے بہت پسند آئے، اس سیشن کا آخری مقالہ ڈاکٹر عبد الرحمن خان انچارج یونیورسٹی آف پونچھ راولا کوٹ آزاد کشمیرنے "جنگ کے دوران شہریوں کا تحفظ: اسلامی قانون اور بین الاقوامی قانون انسانیت کا تقابلی جائزہ” کے موضوع پر مقالہ کا اختصار پیش کیا۔ اس سیشن کے آخر میں علامہ محمد راغب حسین نعیمی صاحب نے اپنے تاثرات پیش کیے، انہوں نے ڈاکٹر ضیاء اللہ رحمانی صاحب کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے یہ گرانقدر کانفرنس منعقد کی ہے، انہوں نے فرمایا کہ میرا آئی سی آر سی کے ساتھ تعلق پرانا ہے، ڈاکٹر ضیاء اللہ صاحب کے ساتھ میں لبنان دس روزہ ورکشاپ کے لیے گیا تھاجس میں ہم دس روز تک اس طرح کی مجالس منعقد کرتے تھے۔
اس سیشن کے آخر میں سوالات بھی ہوئے، ایک سوال یہ آیا کہ جس طرح قانون انسانیت کے بارے میں ہم اسلامی نقطہ نظر سے کانفرنس منعقد کرتے ہیں اور لٹریچر مرتب ہو رہا ہے کیا دیگر ادیان کی بھی اس قسم کی سرگرمیاں ہوتی ہیں؟ اس کے جواب میں ڈاکٹر ضیاء اللہ رحمانی صاحب نے یہ جواب دیا کہ یہ سوال بہت اچھا ہے، سب سے پہلے ہمارے مسلمان علماء نے یہ تجویز دی تھی کہ اس سلسلہ میں مسلمان علماء کو شامل کیا جائے تاکہ ان قوانین کے بارے میں اسلامی قوانین بھی معلوم ہو جائے، چنانچہ ایسا ہی ہوا، اور مسلمان اہل علم نے اس پر کام کیا، لیکن پچھلے کچھ سالوں سے بدھ ازم بھی اس میں انوال نظر آ رہا ہے، چنانچہ سریلنکا میں اس پر کام ہوا ہے، اسی طرح ہندو ازم میں اس پر کام ہو رہا ہے، اور میں اس سلسلہ میں آپ کو ایک ویب سائٹ کا لنک دے رہا ہوں، https://ihl-databases.icrc.org/en/customary-ihl اس پر جاکر آپ جان سکتے ہیں کہ وہاں کئی مذاہب کے ساتھ گفتگو شامل ہے، عیسائیوں کے ساتھ کام ہوچکا ہے، جاپان چاینا کے قدیمی روایات کے ساتھ ایکسپلور کیا جا رہا ہے۔

اس پر پہلے سیشن کا اختتام ہوا۔

Related Articles

Back to top button