لیڈر ہوں تو ایسے
بقلم فردوس جمال
یہ یورپی ملک آسٹریا کے سابق صدر ہیں یہ 1992 سے 2004 تک اپنے ملک کے طاقتور صدر رہے.
یہ تین کمروں کے جس فلیٹ میں صدر بننے سے پہلے رہتے تھے صدر بننے کے بعد بھی وہی سکونت اختیار کر لی یہ اپنی موت تک قریب چالیس سال اسی تین کمروں کے فلیٹ میں رہائش پذیر رہے.
یہ اپنی سوانح عمری میں لکھتے ہیں کہ صدر بننے سے پہلے اپنے ہمسایوں اور اس بلڈنگ کے دیگر رہنے والوں سے ہمارا بڑا اچھا تعلق تھا، لیکن صدر بننے کے دو ماہ بعد میں نے محسوس کیا کہ اس بلڈنگ کے رہائشی جیسے ہم سے بیزار ہیں، ہم سے کوئی ہیلو ہائے کے لیے تیار نہیں،میری بیوی نے گھر گھر جا کر وجہ پوچھی تو پتہ چلا کہ سرکاری گاڑیاں جب مجھے چھوڑنے اور لیجانے کیلئے آتی ہیں تو اس وقت کے شور سے وہ تنگ آ چکے ہیں، چناچہ اسی دن انہوں نے اپنے آفس کو حکم دیا کہ مجھے لینے اور چھوڑنے کوئی نہیں آئیگا، کہتے ہیں بارہ سال تک ان کا یہ معمول رہا کہ یہ خود آفس جاتے اور خود واپس آتے،صبح صبح جابس پر جانے والے افراد کے ساتھ لفٹ میں ان کی ملاقات ہوتی،یہ میٹرو سے آفس جاتے.
ایسے حکمرانوں کی وجہ سے یہ ملک دنیا کے 12 امیر ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے.
ہمارے ہاں جس شہر سے صدر یا وزیراعظم کا تعلق ہو راستے بند کرکے پورے شہر کا جینا محال کیا جاتا ہے.