پاکستان جنوبی ایشیا میں دوسرا بڑا پبلک ریلوے نیٹ ورک چلاتا ہے۔
اسلام آباد: عالمی بینک کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں پبلک ریلوے نیٹ ورک چلانے کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے جو کہ اب خطے میں تقریباً 80,000 کلومیٹر پر مشتمل ہے
2019 کے آخر تک کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے پاس آپریٹنگ نیٹ ورک کا 7,700 کلومیٹر ہے جس کے بعد بنگلہ دیش تقریباً 3,000 کلومیٹر اور سری لنکا میں 1,500 کلومیٹر ہے۔ رپورٹ کے اندازے کے مطابق ہندوستانی نیٹ ورک 67,000 کلومیٹر کے ساتھ اب تک کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے۔ جنوبی ایشیا میں موجودہ ریلوے نیٹ ورک چار ممالک پر مشتمل ہے: ہندوستان، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش۔ 1947 سے پہلے جنوبی ایشیا کے چار ریلوے نیٹورک میں سے تین ریلوے نیٹورک ایک ہی نظام کے ماتحت کام کرتے تھے۔ اور اتنا بڑا نیٹورک ایک منظم طریقے سے گورنمنٹ کی طرف سے ریلوے منسٹری کے زیر نگرانی چلایا جا رہا تھا۔
پاکستان اور سری لنکا میں اب پورا آپریٹنگ نیٹ ورک 1,676 ملی میٹر گیج ریل کام کر رہا ہے، لیکن بنگلہ دیش اور ہندوستان دونوں کے پاس ابھی بھی چھوٹی گیج والی ریل موجود ہے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش ریلویز باقاعدہ کارپوریشنز ہیں۔ تاہم، دونوں ممالک میں، ریلوے کے وزیر اور حکومت ان کے انتظام اور فنڈنگ میں بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔
ان چاروں ممالک میں مسافروں کی مد میں بہت کلیل آمدن ہوتی ہے، کیوں کہ گورنمنٹ نے کافی عرصے سے ایک مخصوص کرایہ نامہ رکھا ہوا ہے، جبکہ ریلوے کے اخراجات کو پورا کرنے کے لئے مال گاڑی سروس پر زیادہ انحصار کیا جاتا ہے۔
مجموعی طور پر،چاروں جنوبی ایشیائی ریلوے نظام سالانہ تقریباً 750 بلین نیٹ ٹن-کلومیٹر مال بردار اور 1,200 بلین مسافر کلومیٹر سے زیادہ لے جاتے ہیں۔
جنوب مشرقی ایشیا کے ان ممالک کا دوسرے ممالک سے ریلوے کا کوئی مربوط نظام رائج نہیں ہے، جبکہ پاکستان اور ایران کے درمیان صرف ایک ہی غیر معیاری لنک موجود ہے جس پر بہت ہی کم ٹریفک ہوتا ہے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش ایک محدود مقدار میں مال گاڑی سے سامان لے جاتے ہیں، جبکہ سری لنکا تقریباً ناں ہونے کے برابر مال گاڑی سروس استعمال کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں روڈ نیٹورک ریلوے نیٹورک سے زیادہ فعال ہے،جبکہ ریلوے انتظامیہ مال گاڑی سروس کے لئے بہترین 1000 کلومیٹر روٹ میسر ہونے کے باوجود اس میں بہترین لانے کی جدوجھد میں کوشاں ہے،