مغربی افریقی ملک گنی کے مسلمان مبلغ۔
بشکریہ فردوس جمال
مغربی افریقی ملک گنی میں جب آپ کسی مسلمان بچے سے پوچھیں گے کہ آپ نے بڑے ہو کر کیا بننا ہے تو اس کا جواب ہوگا عالم دین اور امام مسجد.
جس طرح ہمارے ہاں سی ایس ایس آفیسر بننے کا رومانس ہے بعینہ گنی میں عالم دین بننے کا ہے.
اسکی وجہ یہ ہے کہ گنی میں علماء دین کا طبقہ معاشی طور پر آسودہ حال اور خوشحال ہے.
اس خوشحالی کی وجہ چندے صدقے اور زکوٰۃ نہیں بلکہ علماء کرام کا خود کفیل ہونا ہے.
اس ملک میں چاول کی پیداوار میں علماء کرام کا بڑا نام ہے، آئمہ اور علماء چاول کی تجارت سے وابستہ ہیں،انہوں نے تجارت کو دعوت کا زریعہ بنایا ہے.
اس ملک کے آئمہ کرام کسی مسجد کمیٹی کے رحم و کرم پر نہیں ہیں کسی سیٹھ کی بھیک کے محتاج نہیں.
زیر نظر تصویر امام محمد صالح کی ہے یہ مدینہ یونیورسٹی کے فاضل ہیں یہ اپنے چاولوں کے کھیت میں کھڑے ہیں.
ہمارے ہاں جو آئمہ، علماء اور مدرسے اپنے پاؤں پر کھڑے ہوسکتے ہیں وہ بھی مفت کی طرف دیکھ رہے ہیں.
اگر دین کی دعوت اور حق بات پوری آزادی سے کرنی ہے تو پھر کمیٹیوں اور سیٹھوں سے آزادی حاصل کرلیں.