حد سے زیادہ بارش اور اربن فلڈنگ
انجنئیر ظفر وٹو
حد سے زیادہ بارش کی وجہ سے دنیا کے کسی بھی بڑے سے بڑے شہر میں اربن فلڈنگ ہوسکتی ہے۔ حتی کہ ٹوکیو، نیویارک اور کئی یورپی شہروں میں ایسا ہوجاتا ہے کیوں کہ بہت کم وقت میں بہت زیادہ پانی آجاتا ہے اور اتنے زیادہ پانی کے لئے شہروں کے بارشی پانی کے نکاسی کے نظام بنانا ایک مہنگا سودا ہوتا ہے۔
تاہم مقامی شہری حکومتوں کا اس اربن فلڈنگ کے حوالے سے ریسپانس اور شہریوں کا نالوں کو صاف رکھنے میں تعاون طے کرتا ہے کہ اربن فلڈنگ کے نقصانات کس قدر کم ہوں گے۔
ذیل میں ایک طرف کوالالمپور شہر کی ایک بارشی ڈرین کی تصویر ہے جو آج سے بیس سال پہلے میں نے وہاں بارشی پانی کی نکاسی کے ایک تدبیری منصوبے پر کام کے دوران بنائی تھی۔
ساتھ ہی دوسری تصویر اپنے کراچی کی ایک سوسائٹی کی ایک ڈرین کی ہے جو ہمارے ایک واٹس ایپ گروپ میں ہفتہ بھر پہلے شئیر ہوئی ہے۔ آپ خود اندازہ لگائیں کہ کچرے بھری اس ڈرین سے بارش کا پانی کیسے نکلے گا اور یہ اوور فلُو کیوں نہ ہوگی۔جس کے بعد ہم کچرہ پھینکنے والے اداروں کی نااہلی پر شور مچا ہیں گے۔
یہ درست ہے کہ شہر کی سطح پر نکاسی آب کا بندوبست کرنا حکومتی اداروں کا کام ہے لیکن ادارے اگر اپنا کام ٹھیک نہیں کررہے تو عوام بھی گندگی پھیلانے سے باز نہیں آرہی۔ کم ازکم گلی محلے کی سطح پر تو صفائی رکھی جا سکتی ہے۔کوئی حکومتی ادارہ آپ کے بیڈ روم تک پہنچ کر آپ کو سروس مہیا نہیں کرے گا۔ کچھ نہ کچھ ہمیں اپنے آپ کو بھی بدلنا پڑے گا۔
حد سے زیادہ بارش یا اربن فلڈنگ شائد اتنا نقصان نہیں پہنچاتی جتنا مقامی اور حکومتی اداروں کی بے عملی اور ہمارا کا ڈھیٹ پن ہمیں نقصان پہنچاتا ہے۔
🌧💦🚿💧☔️🥭💦🚿💧☔️🌧💦🚿💧☔️