قوم کے ہیروزکھیل

ایک اور قومی ہیرو داعی اجل ہوئے

تحریروتحقیق: محمد نعمان فاروقی۔ شعبہ اردو۔ صادق پبلک سکول۔ بہاول پور۔
آج کا دن دارالسرور بہاول پور اور پاکستان کے لیے انتہائی افسوسناک ہے۔ پاکستان میں ہاکی کا نامور سپوت سابق اولیمپیئن الحاج مطیع اللہ خان 84 برس کی عمر میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔

مطیع اللہ خان 4 اپریل 1938 کو بہاول پور میں غلام سرور خان کے گھر پیدا ہوئے۔
وہ سابق اولیمپیئنز ہدایت اللہ خان۔ فلائنگ ہارس سمیع اللہ خان اور کلیم اللہ خان کے چچا تھے۔

عباسیہ ہائی سکول سے تعلیم حاصل کی اور وہیں سے ہاکی کھیلنے کا آغاز کیا۔ ہاکی ان کا خاندانی کھیل تھا۔ ان کے بڑے بھائی عبدالرحیم خان نے 1926 میں بہاول پور میں افغان ہاکی کلب کی بنیاد رکھی۔ ان کے ایک اور بھائی عنایت اللہ خان (فلائنگ ہارس سمیع اللہ خان۔ ہدایت اللہ خان اور کلیم اللہ خان کے والد) ہاکی کے بہترین کھلاڑی تھے اور 1950-51 میں پاکستان نیشنل ہاکی کیمپ میں سلیکٹ ہوئے۔
مطیع اللہ خان ہاکی کے علاوہ کبڈی۔ فٹ بال۔ سوئمنگ اور سکواش کے بھی بہترین کھلاڑی تھے۔

1954 میں عباسیہ ہائی سکول سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔

1956 کے ورلڈ اولمپکس منعقدہ ملبورن میں شرکت کی اور سلور میڈل حاصل کیا۔

1958 میں ایشین گیمز منعقدہ ٹوکیو میں شرکت کی اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔

1960 میں ورلڈ اولمپکس منعقدہ روم میں شرکت کی اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔

1962 میں ایشین گیمز منعقدہ جکارتہ میں شرکت کی اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔

1964 میں اولمپکس گیمز منعقدہ ٹوکیو میں شرکت کی اور سلور میڈل حاصل کیا۔

1964 میں حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ امتیاز ملا۔

اس کے علاوہ افغان ہاکی کلب کی ٹیم نے مطیع اللہ خان کی سربراہی میں کینیا۔ بھارت۔ مشرقی پاکستان اور تنزانیہ کا دورہ کیا۔
ریاست بہاول پور کے وزیراعلی مخدوم حسن محمود ان کے کھیل سے بہت متاثر تھے۔
1955 میں بمبئی گولڈ کپ ہاکی ٹورنامنٹ افغان ہاکی کلب نے جیتا۔ اس کے مہمان خصوصی جواہر لال نہرو وزیراعظم ہندوستان تھے۔ وہ مطیع اللہ کے کھیل سے اس قدر متاثر ہوئے کہ وزیر اعظم ہاوس میں افغان ہاکی کلب کو عشائیہ دیا۔

1955 سے 1967 تک دنیائے ہاکی میں مطیع اللہ خان کا طوطی بولتا تھا۔
مطیع صاحب کا پسندیدہ گانا جو وہ اکثر گنگناتے تھے۔
یہ زندگی کے میلے دنیا میں کم نہ ہوں گے۔
افسوس ہم نہ ہوں گے۔
او بچپن کے دن بھلا نہ دینا
آج ہنسے کل رلا نہ دینا۔ (رفیع)
اللہ تعالی مطیع اللہ خان کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔ آمین۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button