ایک ولی کامل کی رحلت
تحریر ضیاء چترالی
Usman EM توسیع
نعمان علی خان اس شخص کے بارے میں تفصیل سے بیان کر چکے ہیں۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں اس امریکی نوجوان
Robert W Davila
کو ایمان کی دولت سے مشرف فرمایا۔ کسی مسلمان سے ملے بغیر اس نے خود ہی کلمہ پڑھا۔ اسلامی احکامات سیکھے اور قرآنی سورتیں یاد کیں۔ یہ حیرت انگیز سچی داستان کچھ عرصہ قبل ہم نے پوسٹ کی تھی۔ آج ایک دوست نے بتایا کہ رابرٹ کا انتقال ہوگیا۔ نیٹ پہ سرچ کیا تو اس کی تصدیق ہوگئی۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔ اللہ کریم انہیں غریق رحمت فرمائے اور قرب کے اعلیٰ مراتب سے نوازے۔
ان کا ایمان افروز قصہ قند مکرر کے طور پہ آپ کی نذر:
امریکی نوجوان جسے حضورؐ نے کلمہ پڑھایا:
رابرٹ ڈوفیلا ایک معذور امریکی نوجوان ہے، جو گزشتہ 10 برس سے کیئر سینٹر میں مقیم۔ دنیا کے سب سے بڑے مسیحی ملک کی مسیحی ریاست ٹیکساس کے شہر فورٹ ورتھ Fort Worth میں جسے بڑے کلیساوں کا شہر بھی کہتے ہیں۔ رابرٹ نے زندگی بھر کسی مسلمان سے ملاقات نہیں کی۔ بلکہ اس نے اسلام کا نام بھی نہیں سنا تھا۔ مگر یہ اب باعمل مسلمان بلکہ ایک ولی کامل ہے۔ اسے نبی کریمؐ کی خواب میں زیارت ہوئی۔ آپؐ نے اسے ہدایت سے نوازا۔
رابرٹ کے ہاتھ پیر کام نہیں کرتے۔ اسے اپنے اعضاء میں سے صرف زبان اور آنکھوں پر قابو ہے۔ باقی بدن بالکل مفلوج۔ یہ خالص مسیحی ماحول میں پلا بڑھا۔ چرچ کے تحت چلنے والے کیئر سینٹر میں 10 سال سے بیڈ پر پڑا ہوا ہے۔ اس نے نہ اسلام کے بارے میں کبھی سنا اور نہ ہی کسی مسلمان سے کبھی ملاقات کی۔ یہاں تک کہ اس سینٹر کا ذمہ دار ایک مصری نوجوان نے بھی اسلام چھوڑ کر عیسائیت اختیار کرلی تھی۔ وہ چار سال سے مسجد کے بجائے کلیسا جانے لگا تھا۔ جس سے آپ وہاں کے مذہبی ماحول کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ رابرٹ کہتے ہیں کہ خواب میں، میں اپنے پیروں پر کھڑا تھا، جو مجھے بالکل عجیب لگ رہا تھا۔ میں نے ایک نورانی شخص کو دیکھا، جس نے میرے گلے میں لٹکی صلیب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے رسولوں کو اس لئے نہیں بھیجا کہ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کی جائے۔ بلکہ اس نے رسول اس لئے بھیجے تاکہ اسی کی عبادت کی جائے۔ مسیح بھی ایک رسول تھے، وہ بھی ہماری طرح کھاتے پیتے اور بیت الخلا جاتے تھے۔ وہ خدا نہیں ہے، بلکہ خدا کے رسول ہیں۔
خواب میں خود بخود میرے ذہن میں آیا کہ یہ مجھ سے بات کرنے والی شخصیت نبی کریم محمد مصطفیٰؐ کی تھی۔ پھر گوگل سے میں نے "محمد” کو سرچ کیا تو پتہ چلا کہ وہ مسلمانوں کے نبی ہیں۔ اسی طرح مجھے اسلام کا بھی پتہ چلا اور انٹرنیٹ پر اس کا مطالعہ شروع کردیا۔ یہاں تک کہ اللہ نے میرا دل اسلام کیلئے کھول دیا تو میں نے اسے گلے لگانے میں دیر نہیں کی۔ رابرٹ کو اس کے اہل خانہ نے آواز کے ذریعے کام کرنے والا کمپیوٹر لا کر دیا ہے تاکہ وہ اس کے ساتھ دل بہلائے۔ رابرٹ کے بقول میں نے گوگل سے اسلام قبول کرنے کا طریقہ معلوم کرکے خود ہی کلمہ شہادت پڑھ لیا۔ اس کے بعد میں نے عربی سیکھنے کیلئے کسی مسلمان کی تلاش کی اور اسکائپ کی مدد سے ایک مصری نوجوان سے قرآن سیکھنا شروع کیا۔ اسی طرح میں نے 10 سورتیں یاد کرلیں۔ یہ سب کچھ رابرٹ نے اسپتال کے بیڈ پر پڑے پڑے کیا اور اب تک اس کی کسی مسلمان سے ملاقات نہیں ہوئی تھی۔ اس کا کہنا ہے کہ پھر میں نے یہ سرچ کیا کہ میں قرآن کریم کو کیسے سمجھوں، اس سرچنگ کے دوران یوٹیوب پر اللہ نے مجھے نامور امریکی داعی نعمان علی خان سے ملا دیا۔ (نعمان علی خان پاکستانی نژاد ہیں اور دنیا کی 500 بااثر ترین مسلم شخصیات میں شامل۔ بڑا عظیم کام کر رہے ہیں، امریکا میں معهد بينة للدراسات القرآنية واللغة العربية کے نام سے بڑا زبردست ادارہ چلا رہے ہیں) اب میں نعمان خان کو سننے لگا۔ اچھا، میں نے اپنی ان سرگرمیوں کو چرچ انتظامیہ سے مخفی رکھا۔ اس دوران میں اپنی یاد کی ہوئی سورتوں کو دہراتا رہتا۔ ایک دن اچانک اسی مصری نوجوان نے مجھے سورت العصر پڑھتے سن لیا، جو مرتد ہوکر عیسائی بنا تھا۔ وہ چونک گیا اور پوچھا کہ یہ تو کیا پڑھ رہا ہے؟ میں نے کہا وہی پڑھ رہا ہوں جو تم سن رہے ہو۔ اس نے کہا کہ کیا تم مسلمان ہوگئے ہو؟ میں نے کہا جی ہاں۔ میں نے اسے پورا قصہ سنایا تو وہ بھی دوبارہ مسلمان ہوگیا۔ یہ دنیا کی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے کہ ایک ایسا نومسلم شخص ایک مرتد کو دوبارہ مسلمان کر رہا ہے، جس کی کبھی کسی مسلمان سے ملاقات نہیں ہوئی اور وہ بھی کلیسا کے اسپتال میں، جس کے درودیوار صلیب سے مزین ہیں، حتیٰ کہ اس بیڈ پر صلیب لٹک رہی ہے، جس پر وہ لیٹا ہوا ہے۔ واقعی اسلام ہی دین فطرت ہے۔ بہرحال مصری نوجوان نے دوبارہ مسجد جانا شروع کردیا۔ جسے چار پہلے اس نے چھوڑ کر کلیسا جانا شروع کیا تھا۔ اب مصری نومسلم ہی پہلا مسلمان تھا، جس سے رابرٹ فیلا نے دیکھا تھا۔ اب یہ دنوں پکے دوست بن گئے۔ لیکن اپنے اسلام کو چھپا رکھا ہے۔ ایک دن رابرٹ نے مصری نوجوان سے کہا کہ میں یوٹیوب پر نعمان علی خان کو سنتا ہوں، میری بڑی تمنا ہے کہ ان سے ملاقات ہوجائے۔ دعا کرو کہ میری یہ تمنا پوری ہو جائے۔
نعمان علی خان کہتے ہیں کہ ایک دن میں اسی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ وہی مصری نوجوان میرے پاس آیا، جس نے چار سال پہلے اسلام چھوڑ دیا تھا۔ میں نے نماز پڑھائی تو اس نے کہا کہ امید ہے کہ اللہ نے میری اور میرے دوست رابرٹ ڈوفیلا کی دعا سن لی ہے۔ میں نے کہا کہ یہ کیا قصہ ہے؟ تو اس نے پوری تفصیل بتائی۔ میں نو مسلم رابرٹ ڈوفیلا سے ملنے کیلئے بے تاب ہوگیا، جس کی آنکھوں نے چند روز قبل ہی پیارے آقائے کریمؐ کی زیارت کی تھی۔ مصری سے پوچھا کہ وہ کہاں ہے؟ کہا کہ یہاں سے 40 کلومیٹر دور فورٹ ورتھ شہر کے ایک اسپتال میں۔ میں نے اپنے ادارے کے چند سینئر ساتھیوں کو ساتھ لیا اور ہم مصری نوجوان کے ساتھ کلیسا کے تحت چلنے والے اسپتال کی طرف روانہ ہوگئے، جہاں ایک ولی کامل ہمارا منتظر تھا۔ وہاں پہنچ کر جب رابرٹ ڈوفیلا کی حالت دیکھی تو میں سکتے میں آگئے۔ اس سے قرآن سنا تو بے اختیار آنسو جاری ہوگئے۔ رابرٹ نے کہا کہ اگلا جمعہ آپ کے ساتھ مسجد میں پڑھوں گا، جو اس کی زندگی کا پہلا جمعہ بلکہ پہلی باجماعت نماز تھی۔ لیکن اس کیلئے ہلنا جلنا ممکن نہ تھا۔ ہم نے رابرٹ کو لانے کیلئے خصوصی چیئر کا انتظام کیا۔ جس میں بٹھا کر اسے مسجد لایا۔ حالانکہ ڈاکٹروں نے اس سے کہا تھا کہ وہ چھ ماہ تک کرسی پر نہیں بیٹھ سکتا۔ لیکن مسجد پہنچ کر رابرٹ کا کہنا تھا کہ یہ میری زندگی کے سب سے حسین لمحات ہیں۔ اب میں آرام سے کرسی پر بیٹھ سکتا ہوں۔ آج کے بعد ہر جمعہ کو مسجد آیا کروں گا۔
نعمان صاحب رابرٹ سے ملاقات کے بعد کہتے ہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں ایسا نورانی چہرہ نہیں دیکھا تھا، جیسا رابرٹ کا ہے اور نہ آج تک کسی کو اپنی زندگی سے اتنا مطمئن دیکھا تھا۔ اب سات یا آٹھ جمعے ہو گئے ہیں کہ رابرٹ ڈوفیلا بلا ناغہ مسجد آتا ہے اور میرا ہر خطبہ بھی انہی کلمات پر ہوتا ہے، جو میں نے رابرٹ سے سنے۔ بلاشبہ وہ میرے معلم ہیں، میرے شیخ ہیں۔ اگر مجھ سے پوچھے کہ آپ کس سے بیعت ہیں تو میں فوراً کہوں گا کہ شیخ رابرٹ ڈوفیلا سے۔ بے شک وہ وقت کے بہت بڑے ولی کامل ہیں۔ آپ بھی اس ولی کامل کی زیارت کیجئے۔ تصویر سے دھوکا مت کھایئے۔ یہ رابرٹ کے پہلی بار مسجد آنے کی تصویر ہے۔
بشکریہ: Roshni Light Youtube Channel
۔۔۔۔۔۔۔۔
إنا لله و إنا إليه راجعون
اللّھم اغفر لهُ وارحمهُ وعافِهِ واعفُ عنهُ وقِهِ فِتنَة القبرِ و عذابَ النّار
یہ ہے کرامت۔۔ کرامت اس کو کہا جا سکتا ہے، جس میں
۱۔ ایمان کی دولت ملنے پر قرآن سے محبت اور اس کو سیکھنے کی عملی کوشش کی گئی۔
۲۔ معذوری اور تکلیف دہ حالت کے باوجود صبر۔
۳۔ معذوری اور تکلیف دہ حالت میں شکر اور استقامت۔
نہ تو اس میں کسی پیر بابے نے اڑ کے دکھایا اور نہ ہی کوئی شرکیہ واقعہ "مستند” قرار پایا۔
شاید میں نے اس سے قبل کسی پوسٹ میں ذکر کیا ہے کہ نہیں، کہ کوریا میں ایک ایسا نو مسلم برطانوی گورا میرا دوست بنا جس کو خواب کوئی نورانی روشنی نظر آئی تھی اور اس کو اسی خواب میں اسلام کی حقاینیت کا پیغام ملا اور پھر اس شخص نے اسلام قبول کر لیا تھا۔