ہمارے مسائل کا حل
احمد جاوید
پیاز 350 روپے کلو،ٹماٹر 400 روپے کلو، ہری مرچ 700 روپے کلو، دھنیا 900 روپے کلو، سیلاب زدگان سے ان کے جانور کوڑیوں کے بھائو خرید کر ان سے دوگنے کریاجات لینا، ووٹ کو عزت دو جیسے بھونڈے نعرے لگا کر اسمبلیوں میں پہنچنے والے اپنی سپر لگژری گھروں سے باہر نکل کر مزاج پرسی کرنے کو تیار نہیں، محض چند ایکڑ زمین بچانے کے لئے پورے پورے گاؤں ڈبو دینا، یا پھر نہروں میں ضرورت سے زیادہ پانی چھوڑ کر شگاف لگوانے والے، یا تو خود ووٹ کو عزت دلوانے والوں میں سے ہیں یا پھر ان کے چیلے چمچے ہیں، غریب کسان یا نوکر کو گھر سے دن دھاڑے اٹھا کر لے جاتے ہیں اور قتل کر دیتے ہیں، آج ایک دو دیگ چاول غریبوں میں تقسیم کر دی تو سب نے واہ واہ اور سبحان اللّٰہ کی صدائیں لگانی شروع کر دیں، اتنی ساری تمہید کا ایک ہی مقصد تھا کہ ہم اتنی جلدی یہ سب کیوں بھول جاتے ہیں، استحصال اور لوٹ کھسوٹ کو تقدیر پر ہی کیوں ڈال دیتے ہیں، اپنے محسنین کو محض اس لئے سر راہ چھوڑ دیتے ہیں کہ کہیں طاقتور کے زیر عتاب ناں آ جائیں، کب یہ حقیقت آشکار ہوگی کہ ووٹ کو نہیں انسان کو عزت دو، قبیلے کا نہیں سب کا احترام کرو، خونی انقلاب ہمارا مقصد نہیں بلکہ اس طاغوتی نظام کا بائکاٹ ہی مسئلے کا حل ہے۔
جمہوریت بی بی کو ہم افورڈ نہیں کر سکتے، یہ خود غرض اشرافیہ کے گھر کی لونڈی ہے، جسے برطانوی بادشاہ نے خود کو بچانے کے لئے بنایا تھا۔ ہمارے مسائل کا حل ان حرام نطفے سے پیدا کرپٹ فیوڈلس کا بائکاٹ ہی ہے۔