اللّٰہ تعالیٰ پر کامل یقین کی عمدہ مثال
دو واقعات
حامد حسن
الفقیہ پولٹری کمپنی سعودیہ کی بڑی پولٹری کمپنیوں میں سے ہے اس کی مخالف کمپنی الوطنیہ چکن لاکھوں ریال کی مقروض ہوکر دیوالیہ پن کے قریب پہنچ گئی۔۔۔
فقیہ کمپنی کے مالک نے جب یہ صورتحال دیکھی تو اپنی مخالف کمپنی کے مالک کو ایک خط بھیجا اور ساتھ ہی ایک خوبصورت لفافے میں دس لاکھ ریال سے زائد کا چیک بھی بھیجا اس خط میں لکھا تھا ’’میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ نقصانات کی وجہ سے دیوالیہ پن کے قریب کھڑے ہیں میری طرف سے یہ رقم قبول کریں اور اگر مزید رقم کی ضرورت ہو تو بلا تکلف بتائیں پیسوں کی واپسی کی فکر مت کریں زندگی میں جب بھی آسانی ہوئی لوٹا دیجئے گا۔۔۔
اب دیکھئے کہ ارب پتی شیخ الفقیہ کے پاس الوطنیہ کمپنی خریدنے کا ایک نادر موقع تھا لیکن اس نے اپنے سب سے بڑے مخالف کی مشکل وقت میں مالی مدد کرنے کو ترجیح دے کر عظیم مثال قائم کی۔۔۔
دوسرا واقعہ
ایک لائق فائق برطانوی منیجر کو بن داؤد سپر سٹورز مکہ میں کام کرنے کا اتفاق ہوا وہ اپنے کام میں ماہر تھا اور بزنس مینجمنٹ میں اس نے ہمیشہ اپنے مد مقابل کاروباری مخالفین کو نیچا دکھا کر آگے بڑھنا ہی سیکھا تھا اس کے لیے وہ ہمیشہ محنت اور نیک نیتی پر حد درجہ یقین رکھتا تھا اور اسے عملی جامہ بھی پہنانا جانتا تھا۔۔۔
مکہ مکرمہ میں کچھ عرصہ اس نے بطور ریجنل منیجر کے اپنی خدمات سرانجام دیں اور بزنس مینجمنٹ میں خوب نام کمایا۔۔۔ دریں اثنا اس نے دیکھا کہ ایک دوسرے نام کے سپر سٹور کی برانچ اس کے سٹور کے بالکل سامنے کھولنے کی تیاریاں ہو رہی ہی,ں وہ پورے آب و تاب کے ساتھ میدان میں اتر چکے ہیں, اپنے کام کو حتمی شکل دینے میں بھرپور وقت دے رہے ہیں, مختلف زاویوں سے خوبصورتی کا ٹچ دے رہے ہیں, گاہکوں کی توجہ کا مرکز بننے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔۔۔
اس نے سوچا کہ یہ لوگ ادھر آکر ان کی سیلز پر اثر انداز ہوں گے اور دیوالیہ تک کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔۔۔ لہٰذا اس نے فوراً بن داؤد سپر سٹوز کے مالکان کو ایک رپورٹ پیش کی جس میں اس نئے سپر سٹور کے متعلق کچھ معلومات, مشورے اور آئندہ کا لائحہ عمل اختیار کرنے کی بہت ساری تجاویز دیں تاکہ مستقبل کو محفوظ کرنے کے لیے ان سے چند قدم آگے کیسے جایا جا سکتا ہے۔۔۔
مگر حالات اس کی سوچ اور پیپر ورک کے بالکل الٹ نکلے اس کو زندگی میں حیرت کا شدید ترین جھٹکا لگا جب مالک نے اس کو نئے سپر سٹور کے ملازمین کا سامان رکھوانے سٹور کی تزئین و آرائش اور ان کے چائے پانی کا خاص خیال رکھنے کا کہا اور اعلیٰ اخلاق سے پیش آنے کی تلقین کی۔۔۔
اس کی حیرت کو ختم کرنے کے لیے بن داؤد سٹورز کے مالک نے کہا کہ وہ اپنا رزق اپنے ساتھ لائیں گے اور ہمارا رزق ہمارے ساتھ ہوگا, ہمارا رزق ہم سے کوئی چھین نہیں سکتا, ہمارے مقدر میں لکھا کوئی چرا نہیں سکتا, ہماری قسمت کوئی ہم سے چھین نہیں سکتا, ہمارا نوالہ کسی اور کا مقدر نہیں بن سکتا, اپنے لکھے گئے رزق میں ہم ایک ریال کا اضافہ نہیں کرسکتے اور نئے سٹور والوں کے رزق میں ہم ایک ریال کی کمی نہیں کرسکتے۔۔۔
تو کیوں نا ہم بھی اجر کمائیں اور مارکیٹ میں نئے آنے والے تاجر بھائی کو خوش آمدید کہہ کر ایک خوشگوار فضا قائم کریں۔۔۔
یاد رکھیں۔۔۔ اگر ہم اپنا کام ایمانداری, خلوص اور نیک نیتی سے کرتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ احسان اور کرم والا معاملہ کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ہمارا بازو پکڑ لاکھوں کروڑوں لوگوں کی بھیڑ میں سے نکال کر ہمیں کامیابی کی معراج تک پہنچا دیتا ہے۔۔۔