خلافت عثمانیہ کا توپ قاپی محل
پس منظر میں نظر آنے والا دروازہ توپ قاپی محل کا ہے جو سلطان محمد فاتح رحمہ اللہ کے حکم پر تعمیر ہوا اس میں چار ہزار لوگوں کی رہائش کی گنجائش موجود ہے ۔۔یہ محل 19 صدی کے نصف تک عثمانی خلافت کا مرکز رہا اسی محل سے تین براعظم اور کم بیش 52 ممالک پر حکمرانی کی گئی خلافت کے خاتمہ کے بعد اس محل کو عجائب گھر کا درجہ دیا گیا۔۔۔یہ آج بھی لاکھوں سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے ۔۔۔۔ایک تاریخ طالب کی حیثیت اس محل کو دیکھتے وقت دل و روح میں عجیب جذبات کا طلاطم پیدا ہوتا ہے ۔۔۔۔کبھی یوں محسوس ہوا کہ سلطان فاتح ایوان خاص سے مذھبی رواداری کے فرامین جاری کرتے ہوئے رومیوں کیلئے تمام حقوق کا اعلان کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں. ۔۔۔یا سلطان سلیمان القانونی باب عالی سے فرانسسی حکمران کو فرانس میں ناچ گانے کے مراکز بند کرنے کا حکم جاری کر رہے ہوں عدم تعمیل کی صورت میں خطرناک نتائج بھکتنے کا پروانہ جاری کر رہے ہوں ۔۔۔۔۔نہ جانے بحر دل پر تاریخ کے کتنے اوراق موجزن ہوکر آنکھوں کے ساحل سے ٹکرائے رہے ۔۔۔۔صحن میں موجود بوڑھا سا درخت نظر آیا ۔۔۔۔لیکن سوکھ چکا تھا یوں لگا کہ عظمتوں کے گواہ اس درخت سے کرب و زوال کے کے زمانے دیکھنے کی سکت نہ تھی ۔۔۔۔مجھے اب امۃ مسلمہ کی صورت اسی بوڑھے سوکھےدرخت کی طرح نظر آتی ہے جس کے عثمانی محافظ حقیقتا 27 اپریل 1909 ء اور سرکاری طور پر یکم نومبر 1922 ء میں رخصت ہوگئے تھے.