حکیم محمد سعید
انجینئر ظفر وٹو
آج کے دن حکیم محمد سعید صاحب کا یوم شہادت ہے۔ وہ پاکستان میں ادارہ ہمدرد کے بانی تھے۔ انہیں ۱۹۹۸ میں کراچی میں اپنے مطب پر شہید کر دیا گیا۔ان سے میرا تعارف اپنے چھوٹے سے قصبے کندیاں میں ۱۹۸۶ میں بچوں کے ایک ٹانک خریدنے پر ہوا جب میں نے اس ٹانک کے ساتھ ملنے والا کوپن پر کرکے حوالہ ڈاک کیا اور پھر اس کے جواب میں مجھے حکیم صاحب کے “جاگو او جگاو” سیریز کے کتابچے گھر بیٹھے باقاعدگی سے ملنا شروع ہوئے۔ ہمدرد کے رسالے نونہال کا پتہ چلا۔ بعد میں جب ہم انجنئیرنگ یونیورسٹی لاہور پہنچے تو حکیم صاحب لاہور میں ہمدرد کے زیر اہتمام بچوں کی اسمبلی اور ہمدرد مطب میں آتے جاتے رہتے تھے ۔ ۱۹۹۴ میں جب وہ گورنر سندھ تھے تو بچوں کی اسمبلی پر لاہور فلیٹیز ہوٹل تشریف لائے جہاں انہیں بالمشافہ ملنے کا اتفاق ہوا۔انہوں نے اپنے سارے ادارے وقف پاکستان کر رکھے تھے۔ وہ ہندوستان میں اپنا کاروبار چھوڑ کر پاکستان ہجرت کرکے آئے اور آخر تک کرایہ کے مکان میں رہتے تھے۔ اور دوران گورنری بھی مطب میں باقاعدہ مریض چیک کرتے تھے۔ وہ اکثر روزے سے ہوتے اور دوپہر کے کھانے کے خلاف تھے۔کراچی میں انہوں نے ذاتی خرچ سے ایک یونیورسٹی کی بنیاد رکھی تھی۔ ان کے ادارے کی تمام خط و کتابت اردو زبان میں ہوتی تھی۔ اور اکثر بچوں کے خطوط کا جواب وہ خود تحریر کرتے۔اللہ انہیں غریق رحمت کرے ۔ آمین