حالیہ بارشوں کے تناظر میں
انجینئر ظفر اقبال
یہ پہلی دفعہ ہورہا ہے کہ دریائے کابل اور تربیلا سے چلے ہوئے سیلابی ریلے ابھی سندھ تک پہنچے بھی نہیں لیکن سندھ کا ہر ضلع طوفانی بارشوں سے بننے والے شدید سیلاب سے متاثر ہو چکا ہے ۔ دریا کنارے بستیاں ڈوب چکیں۔کچے میں پانی کھڑا ہے۔
محکمہ موسمیات پاکستان کے مطابق سندھ میں اس مون سون میں عام روٹین سے 8گنا (800%) زیادہ بارشیں ہو چکی ہیں۔یہ معمولی بات نہیں ۔ یہ بہت عجیب ہوا ہے کہ سندھ شمال سے آنے والے بڑے پانیوں کے پہنچنے سے پہلے ہی اپنی بارش کے سیلاب سے ڈوب رہا ہے۔
شمالی پانیوں کے سیلابی ریلے اب گدو اور سکھر بیراج تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں اور آگے کا منظر نامہ بہت تشویش ناک بنتا نظر آرہاہے۔یا اللہ ! سندھ کے تمام باسیوں کی خیر۔
ہم شمالی پانیوں کا رخ کم ازکم صحرائے تھل، چولستان اور صحرائے تھر میں موڑ کر نہ صرف سندھ کو ڈوبنے سے بچا سکتے ہیں بلکہ صحرا وں میں سیلابی آب پاشی اور زمینی پانی کو بھی ری چارج کرسکتے ہیں۔ اس پانی کو سمندر برد ہونے سے بچا سکتے ہیں۔
Zafar Iqbal Wattoo