اسلام اور الحادالسلام اور الحاد

کورٹ میرج اور مجوزہ ٹرانس جینڈر ایکٹ

ڈاکٹر رضوان اسد خان

کورٹ میرج میں تو ویسے ہی ریاست لڑکی کی ولی بن جاتی ہے۔۔۔
یہ مسئلہ تو جو ہے سو ہے۔
لیکن اسکا اپگریڈ چیک کریں:

ایک لڑکی ٹرانز جینڈر بن کر مردانہ شناختی کارڈ بنوا لے تو اسے نکاح کیلئے ولی کی ویسے ہی ضرورت نہیں رہے گی۔ اب یہ مردوں والے حلیے میں 2 گواہوں کے ساتھ نکاح خوان کے پاس جا کر ایک دوسری لیزبین سے بآسانی شادی کر سکتی ہے۔ مولوی صاحب نے کونسا اسکا طبی معائنہ کرنا ہے۔ انہوں نے تو شناختی کارڈ دیکھ کر نکاح پڑھا کر رجسٹر کر دینا ہے۔ اور کل کو محاورتاً نہیں بلکہ حقیقتاً اس لڑکی کا باپ بھی اس نکاح کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کر سکے گا۔۔۔!!!

اور سنیں،
کسی کا بیٹا، کسی دوسرے لڑکے سے، جو لڑکی بن کر گھر سے بھاگ آیا ہو، کورٹ میرج کر کے اسے اپنے گھر لا کر "بسا سکتا ہے” اور اسکا باپ قطعاً اس پر کوئی اعتراض نہیں کر سکتا۔۔۔۔

وہ کون سے جاہل ترین لوگ ہیں، جنکا آئی کیو ایک چمپینزی سے بھی کم ہے، جو کہتے ہیں کہ ٹرانزجینڈر ایکٹ کا ہم جنس پرستی سے کوئی تعلق نہیں؟
یہ ایکٹ تو دھڑلے سے اور مکمل قانونی طریقے سے ہم جنس پرستی کو فروغ دے رہا ہے۔
بلکہ پچھلے 4 سال کے اعداد و شمار چیک کریں۔ ۔۔۔

مرد سے عورت بننے والے 16530
عورت سے مرد بننے والے 12154
اور ٹرانز جینڈر کے طور پر خود کو رجسٹر کروانے والے مرد صرف اور صرف 9 اور خاتون ایک بھی نہیں۔۔۔۔!!!

تو جناب یہ قانون تو ہے ہی ہم جنس پرستوں کیلئے۔ ٹرانز جینڈر بننے کا شوق یہاں کس گدھے کو ہے۔۔۔۔!!!

اب یہ جتنے مرد، عورتیں بن گئے ہیں، انکی شادیوں کا سراغ لگایا جائے تو شاید بہت سے سوراخوں سے دھواں نکلنا شروع ہو جائے۔۔۔!!!

الماس بوبی نے بالکل درست فرمایا کہ یہ خواجہ سراؤں کے حقوق کا بل نہیں، gays (یعنی گان*وؤں) کے حقوق کا بل ہے۔

نوٹ: آپ کو عجیب تو لگے گا لیکن ان خبیثوں کیلئے اس گالی کو برقرار رکھنا اور انہیں معاشرے میں قابل نفرت بنائے رکھنا بہت ضروری ہے۔ انکا ذکر جب بھی کریں، ہمیشہ گان*و کے لفظ سے کریں، "گے”، "ہم جنس پرست”، "ایل جی بی ٹی” وغیرہ سے انکی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ کوئی ضرورت نہیں اس معاملے میں انکو "تہذیب” سے پکارنے کی۔۔۔۔

(ڈاکٹر رضوان اسد خان)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button